برصغیر کے شیعہ علما کی ادبیات میں نادر خدمات: برصغیر کے شیعہ علماء و ادباء نے ادب کے میدان میں بہت ہی عجوبہ زمان خدمات انجام دی ہیں جن کے بعض نمونے یہاں پیش کئے جائیں گے۔ تفسیر سواطع الالہام نبی اکرم ﷺنے امت مسلمہ کی ہدایت و رہنمائی کیلئے قرآن و اہل بیت ع کو چھوڑا، مسلمانوں نے مختلف انداز میں ان سے اپنی ہدایت حاصل کرنے کا سامان کیا ان میں شیعہ قوم کو یہ امتیاز رہا کہ انہوں نے قرآن کی تفسیر کو خود اہل بیت ع کے باب علم سے حاصل کرنے کو لازمی سمجھا ۔ برصغیر میں جو علمی اور ادبی تفاسیر شیعہ علماء و ادباء نے تحریر کی ہیں ان میں سواطع الالہام کا نام مشہور و معروف ہے کیونکہ علامہ فیضی دکنی نے اپنے شہید مفسر والد سے یہ حقیقت یاد کی تھی کہ اگر ہمیں شہید بھی کردیا جائے تو بھی علمی او رادبی خدمات قرآن و اہل بیت ع کے معارف کی نشر و اشاعت میں جاری رہیں گی۔ انہوں نے اپنی اس تفسیر سے پہلے موارد الکلم نامی تفسیر تحریر کی جس میں اس تفسیر کیلئے آمادگی اور استعداد کا امتحان کیا پھر یہ تفسیر لکھی اس میں پوری تفسیر میں ان الفاظ سے استفادہ نہیں کیا جن میں نقطہ استعمال ہوا ہو حتی خود نام میں بھی نقطہ نہیں ہے۔ ان کی یہ علمی ادبی تفسیر کئی بار مختلف ملکوں میں شائع ہوئی اور اس کی پہلی حجری طبع خود برصغیر میں ہوئی تھی جس کی نیٹ پر آرچیو ٹورنٹو یونیورسٹی کینیڈا میں 2010 سے موجود ہے اور اس کی جدید طبع تہران، نجف اور بیروت لبنان سے ہوئی ۔ اس عجوبہ تفسیر پر علامہ نور اللہ شوشتری شہید ثالث نے تقریظ لکھی تھی اور ان کے اس فن و مہارت کی تعریف کی تھی لیکن بہت سے لوگ اس کی اس مہارت کی مذمت کرتے تھے لیکن انہوں نے اس کا جواب یہ دیا تھا کہ نہ تو کلمہ طیبہ (لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ﷺ)میں نقطہ ہے اور نہ ہی کوئی نیا کام ہے بلکہ باب مدینہ علم نبوی امام علی بن ابی طالب ؑنے ایسا خطبہ ارشاد فرمایا تھا جس میں نقطہ استعمال نہیں ہوا تھا ۔ مقدماتی کتابیں شرح ماۃ عامل اردو کتاب ماۃ عامل علامہ شریف جرجانی کی مشہور نحوی کتاب ہے جس پر بہت سی شروحات اور حواشی مختلف زبانوں میں تحریر ہوئے اور چونکہ یہ کتاب نصاب میں شامل رہی اس لیے اس پر بہت سی علمی کام ہوئے ۔ علامہ موسی بیگ نجفی نے یہ اردو شرح بڑی تفصیل کے ساتھ لکھی ہے اور ان کی زندگی میں جامعۃ المنتظر لاہور سے شائع ہوئی ۔ فرائد الصرف علامہ موسی بیگ نجفی نے علم صرف کی علمی اور ادبی قواعد کی کتاب فرائد صرف کے عنوان سے ترتیب دی جو ان کی کتب کی فہرست میں ذکر ہوئی ہے ۔بظاہر یہ کتاب جامعۃ المنتظر لاہور سے شائع ہوئی اور اس کے نسخے اسی جامعہ کی وسیع و عریض لائبریری میں موجود ہونگے۔ صرف میر اردو علامہ شریف جرجانی کی علم صرف کی کتاب کو اردو میں ترجمہ کیا گیا اور وسیع پیمانے پر اس کی نشر و اشاعت کی گئی اور برصغیر کے مدارس میں داخل نصاب ہونے کی وجہ سے اس پر بہت سے مدرسین اور محققین نے علمی کام کئے جن کی اگر فہرست مرتب ہوجائے اورا ن دفاتر علمی کو جمع کرلیا جائے تو علم کا ایک وسیع ذخیرہ ہاتھ آئے لیکن بہت سے دفاتر تو خود محققین کے ہاتھ محفوظ نہیں رہے اور بہت سے حواشی کتب نصاب میں تحریر رہ گئے جن کو جمع کرنے کیلئے ادبی اداروں کی کوشش کام آسکتی ہے۔ ترجمہ اردو مبادی العربیہ ج اول علم نحو و صرف کی بہترین نصابی کتاب جو رشید شرتونی لبنانی نے تحریر کی اور اپنے خصوصیات اور امتیازات کی بنیادپر خاصی مشہور اور عربی ادب کی مقبول کتاب شمار ہوئی اس کی تنقیح و تہذیب حمید محمدی نے حوزہ علمیہ قم میں کی اور اس میں اسلامی روایات اور قرآنی آیات وغیرہ کا اضافہ کیا اس کی جلد اول کا ترجمہ بعض محققین نے حوزہ علمیہ قم میں کیا اور وہ انصاریان پبلیکیشنز قم سے شائع ہوئی ہے۔ فرائد النحو علامہ موسی بیگ نجفی آف گلگت کی علمی کتب کی فہرست میں اس کتاب کا تذکرہ موجود ہے بظاہر یہ جامعۃ المنتظر لاہور سے شائع ہوئی اور اس میں عربی گرائمر کے قواعد کو آسان و عام فہم انداز میں پیش کیا گیا ہے ۔ شرح عوامل ملا محسن علامہ موسی بیگ نجفی نے عوامل ملا محسن کی علمی شرح اردو میں پیش کی اور اس میں مدرس افغانی کی تحقیقات سے استفادہ کیا ہے جیسا کہ اس کے مطبوعہ نسخہ جامعۃ المنتظر لاہور میں ذکر کیا گیا ہے ۔ جامع المقدمات جامعہ علمیہ کراچی جامعۃ المنتظر کے محققین اور بالغ النظر علماء نے خاص کر علامہ فیاض حسین نقوی نے پاکستان میں نصابی کتب کی نشرو اشاعت کیلئے اقدام فرمایا اور جامعہ علمیہ کراچی سے شرح سیوطی، منطق و اصول فقہ شیخ مظفر کے ساتھ ادبیات کی جامع کتاب جامع المقدمات کی وسیع پیمانے پر نشر و اشاعت کا انتظام کیا جو کہ ان کی قابل قدر ادبی خدمات میں شامل ہے اس پر مقدمہ علمی اور اس کام کی ضرورت اورا ہمیت کو بھی ذکر کیا گیا تھا۔اس کتاب میں بہت سی ادبی کتب شامل ہیں خاص کر ہدایہ ، صمدیہ کے متن کو نہایت دقت کے ساتھ تحریر کیا گیا اور مفید حواشی بھی شامل کئے گئے ،علامہ قاضی سید فیاض نقوی ایک ماہر مدرس، قاضی اور مولف ہیں ان کی شرح لمعہ جلد اول بھی شائع ہوچکی ہے ۔ کتاب الصرف اردو مع امثلہ و شرح امثلہ علامہ محمد حسین اکبر قمی اپنی علمی اور دینی خدمات کے حوالے سے کسی تعارف کے محتاج نہیں انہوں نے اپنی اعلی تعلیم اور تحقیقی خدمات حوزہ علمیہ قم سے شروع کیں اور منہاج الحسین علیہ السلام لاہور کو وسیع علمی تحقیقی مرکز بنا کر شیعہ قوم کی خدمات انجام دی ہیں ان کے اس علمی ادارے سے بہت سی علمی اور تحقیقی کتب شائع ہوئیں جن میں کتاب صرف اردو مع امثلہ و شرح امثلہ بھی شامل تھی اور اپنی جگہ نہایت قابل قدر خدمت ہے ۔ شرح صمدیہ اردو علامہ موسی بیگ نجفی نے اپنی دوسری علمی اور ادبی تحقیقات کی طرح اس کتاب میں علامہ شیخ بہائی کی ادبی نحوی کتاب صمدیہ کی شرح لکھی ہے اور اس طرح علامہ نے برصغیر میں شیعہ علماء کی ادبی خدمات میں بہترین اضافہ فرمایا۔ علامہ موسی بیگ نجفی نے یہ اردو شرح بڑی تفصیل کے ساتھ لکھی ہے اور ان کی زندگی میں جامعۃ المنتظر لاہور سے شائع ہوئی ۔ شرح صمدیہ اردو سندرالوی علامہ سخاوت سندرالوی خوشابی حال وارد امریکا نے اپنے علمی گروہ علامہ نصیر الرضا صفدر کے ساتھ ملکر برصغیر میں مدارس کے نصاب میں شامل علمی کتب کی شروحات و تراجم لکھنے کا جامع پروگرام بنایا جس سلسلے کی بہت سی کتابیں جامعۃ المنتظر قم سے شائع ہوئی ہیں اس سلسلے کی اولین کتب میں شرح صمدیہ شامل تھی جس میں اس کتاب کے علمی ترجمہ اور مطالب کی تشریح پیش کی گئی ہے ۔ شرح الفیہ ابن مالک ابن مالک نے عربی نحو و صرف کے قواعد کو ہزار اشعار میں پیش کیا تھا جس پر سیوطی اور ابن ابی عقیل جیسے مشہور و معروف علماء ادب نے شروحات اور بہت سے حواشی تحریر کئے تھے ۔ اس کتاب کی اردو زبان میں ترجمہ اور مفید و جامع تشریح علامہ موسی بیگ نجفی نے فرمائی اور یہ کتاب علامہ محقق کی زندگی میں جامعۃ المنتظر لاہور سے شائع ہوئی تھی ۔ شرح سیوطی سندرالوی علامہ سخاوت سندرالوی نے اپنے گروہ علمی کے ساتھ علم نحو کی علمی اور جامع کتاب سیوطی کی شرح اردو پر کام کیا اور اس کی پہلی جلد جامعۃ المنتظر قم سے شائع ہوئی اور یہ سلسلہ جاری ہے امید ہے کہ یہ ادبی شرح جلد مکمل ہوگی اور برصغیر کے محققین اس سے اپنی ادبی تحقیقات میں استفادہ کریں گے ۔ شرح سیوطی علامہ محمد رضا غفاری علامہ محمد رضا غفاری قمی پاکستان میں ایک ماہر مدرس اور محقق عالم کے طور پر پہچانے جاتے ہیں انہوں نے جامعہ عزیز المدارس چیچہ وطنی ضلع ساہیوال میں طویل عرصہ نصابی کتب کی تدریس کی اور ان علمی اور ادبی کتب پر علمی حواشی تحریر فرمائے، ان ادبی خدمات میں ان کی شرح سیوطی کو خاص شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس وقت جب ان بلند پایہ ادبی کتابوں کی وسیع پیمانے پر تدریسی خدمات کو پیش کرنے کا پروگرام بنایا گیا اور اس میں سرفہرست علامہ اختر عباس نجفی کی تدریسی مہارتوں کو نشر عام کیا گیا وہاں علامہ غفاری کی شرح سیوطی کو بھی مقبولیت ملی اور اندرون و بیرون ملک میں ان کی شرح سیوطی سے استفادہ کیا گیا ۔ شرح سیوطی سید ضمیر الحسن محقق گرانقدر سید ضمیر الحسن نقوی سرزمین جھنگ کے سادات گھرانےکے چشم و چراغ اور جامعہ علوم اسلامی فیصل آباد و جامعۃ الکوثر اسلام آباد کے اعلی تعلیم یافتہ اور کئی علوم و فنون میں مہارت کے حامل ہیں انہوں نے تعلیم کے دوران اپنی اعلی صلاحیتوں کی بدولت بہت سے علمی دفاتر تحریر کئے جن میں سیوطی جیسی ادبی کتاب کی شرح بھی شامل تھی ۔اگر ان کی اور ان جیسے کئی دوسرے محققین کی تحریر کردہ علمی دفاتر جمع کئے جائیں تو برصغیر میں قوم شیعہ کے علمی امتیازات اور ادبی خزانہ ہاتھ آئے گا۔ بہجہ مرضیہ شرح سیوطی جامعہ علمیہ کراچی نے دیگر کئی علمی نصابی کتب کی طرح ابن مالک کی شرح سیوطی کو بھی شائع اور پاکستان میں نصابی ادبی کی نشر و اشاعت میں بھرپور کردار ادا کیا ہے ۔ کواکب مضئہ شرح سیوطی علامہ نصیر الرضا صفدر نے حوزہ علمیہ سے اعلی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے علاقہ میں ممتاز دینی درسگاہ عزیز المدارس چیچہ وطنی ضلع ساہیوال پنجاب سے اپنی تدریس اور علمی خدمات کا آغاز کیا ۔انہوں نے اسی دور میں کواکب مضیئہ شرح سیوطی کے عنوان سے ایک کتاب شائع کی جس میں شرح سیوطی جلد اول کی شرح کی گئی تھی ۔ محقق مذکور نے بڑی مہارت سے اس علمی کتب کی اردو میں شرح مکمل کی اور اردو زبان میں اس کتاب کی شروحات میں اولین شروحات میں شمار ہوتی ہے۔ اسکے بعد انہوں نے سینکڑوں موضوعات پر متفرق علمی ادبی کتب اور شروحات پر کام کیا ہے اور یہ سلسلہ علامہ سخاوت سندرالوں کے گروہ علمی کی صورت میں حوزہ علمیہ سے جاری و ساری ہے اور اب ان کے علمی گروہ کی کتابیں جامعۃ المنتظر قم سے شائع ہورہی ہیں۔ ایضاح البہجتہ محمد باقری علامہ محقق باقری نے اردو زبان میں سیوطی کی اردو شرح لاہور سے شائع کی تھی جس کے نسخے علمی کتب خانوں میں موجود ہیں ۔محقق نے بہترین علمی انداز سے اپنی کتاب کو تدوین کیا ہے ۔ تعلیم اللغۃ العربیہ جامعہ تعلیمات اسلامی کراچی پاکستان میں نہایت مفید اور جامع کتب کی نشر و اشاعت کے حوالے سے مشہور ادارہ ہے جس کی تاسیس علامہ مجتہد فقیہ سید خوئی نجفی کے وکیل علامہ یوسف نفسی نے فرمائی اور اس سے بہت سی علمی اور جامع کتب کی نشر و اشاعت ہوئی ۔ اس ادارہ نے 1980 کی دہائی میں ادبیات عربی کی کئی کتابیں شائع کیں اور ان میں تعلیم اللغہ العربیہ بھی شامل تھی یہ کتاب چند جلدوں میں تھی جس سے دینی مدارس میں لغت عربی کی نصابی ضرورتوں کو پورا کرنا مقصود تھا ۔ النحو الواضح علی جازم مصطفی یہ کتاب بھی جامعہ تعلیمات اسلامی کراچی2012 نے شائع کی اس میں نصابی ضرورتوں کو پورا کرنا مدنظر رہا اور اس کے بعض اجزاء میں اردو ترجمہ بھی شامل کیا گیا ۔ بہرحال کتاب اپنے موضوع میں نہایت مفید اور گروہ علمی کی تائید کے بعد اشاعت کے مراحل سے گزاری گئی تھی ۔ بلند پایہ ادبی کتب تلخیص مختصر المعانی علامہ سعد الدین تفتازانی نے قزوینی کی کتاب فصاحت و بلاغت و بدیع کی شرح مطول لکھی پھر اس کی مختصر المعانی کے عنوان سے تلخیص کی لیکن وہ کتاب بھی نہایت علمی اور ادبی تھی اور اسکے داخل نصاب ہونےکی وجہ سے اس پر بہت سی شروحات و حواشی تحریر ہوئے ۔ مرور ایام کے ساتھ وہ کتاب زمان حاضر کے نصاب میں سنگین ہو رہی تھی اور اس کو جدید اسلوب کے تحت پیش کرنا لازمی تھا اس کیلئے علامہ مفسر قرآن شیخ محسن علی نجفی نے تلخیص کرکے پیش کیا جس سے اس کی تدریس آسان ہوگئی اور اس کتاب کی حیات نو کا سامان ہوگیا اسی طرح علامہ مفسر قرآن نے علامہ شیخ مظفر کی المنطق کی تلخیص بھی شائع کیا اور اس کے حشو و زوائد کو حذف کرکے اسے نصاب کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا اس ان کی نصابی ضرورتوں پر گہری نظر اور نوجوانوں کے اہم علمی موضوعات کو داخل نصاب کرنے کی تاکید و مہارت ظاہر ہوتی ہے ۔ شرح مغنی مغنی ابن ہشام انصاری علم نحو عربی کی نہایت بلند پایہ اورجامع کتاب ہے جس کی بہت سی شروحات و حواشی اس فن کے مشہور و معروف ماہرین نے تحریر کیں ہیں برصغیر میں اس کتاب کے حوالے سے کافی علمی خدمات پیش ہوئیں خاص کر اس کتاب کی تلخیص مغنی الادیب کے داخل نصاب ہونے کے بعد بہت سے ماہر مدرسین نے اس کے تراجم اور شروحات کا اقدام کیا ہے جن کو جمع کیا جائے تو نہایت علمی اور ادبی ذخیرہ ہاتھ آسکتا ہے : تنبیہ المریب شرح مغنی الادیب جن دنوں مغنی الادیب تازہ داخل نصاب ہوئی تھی اور اس کی تدریس و تحقیقات پاکستانی مدارس میں شروعات میں تھیں ان دونوں اس پر یہ شرح تحریر ہوئی اور باقاعدہ تدریسی تجربہ کے ساتھ اس کو تالیف کیا گیا ۔ یہ شرح محققین و طلباء کی دسترس میں رہی اور میراث علمی مکتب اہل بیت ع کے محققین کی تائید کے ساتھ اس کو مزید نشر عام کیا گیا ہے ۔ شرح مغنی علامہ افتخار جعفری علامہ افتخار حسین جعفری قمی حوزہ علمیہ کے افاضل میں سے تھے اور علوم قرآن میں مہارت تامہ رکھتے تھے انہوں نے اپنی علمی خدمات جامعۃ الکوثر اسلام آباد میں پیش کیں اور علوم قرآن کے ساتھ مغنی جیسی علمی اور بلند پایہ ادبی کتاب کی تدریس فرمائی اور اس کی شرح بھی تحریر کی ۔ ان کی تحقیقات میں بہت سے کتب و رسائل شامل ہیں انہوں نے قم میں عصمت از دیدگاہ قرآن ،سنت و عقل تین ضخیم جلدوں میں تحقیق تحریر کی تھی جو فارسی زبان میں تھی اگر اس کا اردو ترجمہ ہوجاتا تو علوم اسلامی میں بہترین ذخیرہ ہاتھ آتا۔ شرح مغنی سید حبدار حسین نقوی علامہ سید حبدار حسین نقوی ان علماء و مدرسین میں شامل ہیں جنہوں نے علمی اور ادبی کاموں کو اپنا نصب العین قرار دیا اور علمی اور ادبی کتب کی تدریس اور ان کی شرح نویسی میں نہایت دقت اور خلوص کے ساتھ خدمات انجام دی ہیں ۔ انہوں نے کافی عرصہ جامعۃ مظہر الایمان ڈھڈیال چکوال میں ادبی نصابی کتب کی تدریس کی اور ان کی شروح و حواشی تحریر کی ہیں ۔ ان میں ان کی شرح مغنی کا نام زیادہ مشہور و معروف ہے ان کی تلامذہ اس کا ذکرکرتے ہیں اور ان کے فرزند محقق وجاہت حسین اس کتاب کی نشر و اشاعت کیلئے کوشاں ہیں خداوند متعال ان کو اس کی توفیق اور جزاء عطا فرمائے ۔ شرح مغنی علامہ سید منیر رضوی سیالکوٹی علامہ سید منیر رضوی دور حاضر میں علوم آل محمد ص کی نشر واشاعت کے حوالے سے کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔انہوں نے احادیث اہل بیت ع کی کئی کتابوں کے تراجم اور حواشی کی نشر و اشاعت کی ہے جن میں امالی مفید، صدوق، و طوسی کے تراجم ہیں اور شافی ترجمہ اصوفی کافی مصباح القرآن ٹرسٹ لاہور نے شائع کیا ہے ۔ علامہ نے اپنی تالیف خدمات و تدریسی مصروفیات کے ساتھ ادبی علوم میں بھی خاطر خواہ کام کیا ہے اور مغنی کی شرح اردو پیش کی ۔ مفردات قرآن کریم بعض محققین نے قرآن کریم کے 84ہزار الفاظ کے اصلی مصادر کو جمع کرکے سترہ سو کی تعداد میں انہیں ترتیب دیا اور ان میں بارہ سو کی اردو داں طبقہ کیلئے تفہیم آسان اور پانچ کے جدید عربی الفاظ ہونے کی نشاندہی کی اور اس کو نصابی طور پر مدارس میں تدریس کی اور اسے باقاعدہ تجربہ سے گزارا ، اس کی بنیاد ادارہ تنزیل کی تین جلدی ضخیم کتاب تھی جو انہوں نے مختصر عرصہ میں ترجمہ قرآن میں مہارت دینے کیلئے آمادہ کیا تھا لیکن وہ اس مختصر عرصہ میں مکمل نہیں ہوسکتی تھی لیکن بہرحال اس حوالے سے انکو سبقت حاصل تھی اور ان کا کام اس حوالے سے نہایت ادبی اور بلند پایہ ہے ۔ یاد رہے مفردات قران کریم علامہ راغب اصفہانی کا اردو ترجمہ بعض اہل سنت علماء نے کیا اور برصغیر میں اسے کافی تعداد میں نشر عام کیا گیا ہے اس مترجم نے مقدمہ علمی میں علامہ راغب کے شیعہ ہونے کا عنوان قائم کیا ، اس حوالے سے یہ امتیاز بھی شیعہ علماء و اہل ادب کو جاتا ہے کہ انہوں نے نہایت علمی اور اساسی کاموں پر توجہ دی ۔ ترجمہ قاموس قرآن علامہ علی اکبر قرشی نے قرآن کریم کے الفاظ کی بہترین تشریح اور معانی بیان کئے تھےاس علمی اور ادبی کتاب کا ترجمہ محقق سعید موسوی نے کراچی سے شائع کیا جو اپنے باب میں نہایت ادبی خدمات میں شامل ہے ۔