ضرورت فقہ کی ادلہ اسلام میں اجتہاد اور فقاہت کی ضرورت ہے اور اسلام میں اس کی گنجائش بھی موجود ہے ،ہر زمانے کی احتیاج کے مطابق اور پیش آنے والے مسائل کے احکام شرعی کے استنباط کے لیے ایک وسیع علم فقہ کی ضرورت ہے مکتب شیعہ میں ہمیشہ سے اجتہاد اور فقاہت کا دروازہ کھلا ہے ذیل میں اس علم کی ضرورت کی ادلہ کی طرف مختصرطور پر اشارہ کیا جاتا ہے: 1)۔ختم نبوت کا عقیدہ قرآن کریم کی آیات اور متواترروایات بلکہ ضروریات دین میں ثابت ہے کہ ہمارے نبی محمد مصطفی صلیاللہعلیہوآلہوسلم  آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں ہے ، ابو امامہ کی حدیث میں منقول ہے: یا أیها الناس إنه لا نبى بعدى ولا أمة بعدکم ألا فاعبدوا ربکم وصلوا خمسکم وصوموا شهرکم وصلوا أرحامکم وأدوا زکاة أموالکم طیبة بها أنفسکم وأطیعوا ولاة أمرکم تدخلوا جنة ربکم ۔ یعنی اے لوگو!میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں پس یاد رکھو! اپنے رب کی عبادت کرو ،پانچ وقت کی نماز پڑھو ،ماہ رمضان کے روزے رکھو،رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرو، اپنے مال کی زکات ادا کرو،جس سے تمہاری جانیں پاکیزہ ہونگی اور اپنے حکام کی اطاعت کرو، اس طرح اپنے ربّ کی جنت میں داخل ہوگے۔ اور حدیث منزلت میں نبی اکرم ﷺنے فرمایا:یا على أما ترضى أن تکون منى بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لیس بعدى نبى ۔ اے علیؑ! کیا آپ راضی نہیں کہ آپ کی نسبت مجھ سے وہی ہے جو ہارون کو موسی ؑسے تھی سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ تو ضروری ہے کہ ہر زمانے میں پیش آنے والے مسائل کا حل قرآن وسنت کی روشنی میں نکالا جائے جس کےلیے قرآن وسنت کو دقت سے سمجھنے اور ان سے مسائل کا حل نکالنے کے لیے خاصی کوشش کی ضرورت ہے ، اس کے بغیر کس طرح انسانیت کے لیے جدید حوادث کے حل کو پیش کیا جاسکتا ہے ۔ 2)۔اسلام کے احکام اور ان کے اہداف کا کلی ہونا نبی اکرمﷺ سے منقول ہے کہ مجھے جامع اور وسیع مفہوم میں کلام کرنا عطا ہو اہے ،اسی طرح قرآن کریم میں بھی احکام کلی بیا ن ہوئے ہیں تو نئے پیش آنے والے مسائل کے حل کے لیے قرآن و سنت کے کلی قواعد کو ان پر تطبیق دینے کی ضرورت ہوگی ،اور خاصی دقت سے جدید حوادث کے حکم شرعی کو استنباط کرنے کی احتیاج موجود ہوگی اس کے بغیر ہرگز بشریت کے مسائل کو حل نہیں کیا جاسکتا ،اسلام قیامت تک رہنے والا دین ہے اس نے ہرگز جزئی اہداف کے لیے قانون گزاری نہیں بلکہ قیامت تک رہنے والے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کلی قواعد بنائے ہیں اور اس کے قوانین قیامت تک رہنے والے ہیں ان سے ہر جدید مسئلے کا حل نکالنے کی ضرورت ہے جو علم فقہ سے ہی حاصل ہوتی ہے ۔ 3)۔اسلام کا دین جاوید ہونا جس طرح نبی اکرمﷺ آخری نبی ہیں اسی طرح آپ کا لایا ہوا دین اور پیغام بھی آخری دین ہے اور قیامت تک اسی کی تعلیمات کی پیروی سے انسانیت کی سعادت وابستہ ہے اور اس کے علاوہ کوئی دین قبول نہیں ہوگا ،قرآن و حدیث میں اس چیز کی تاکید موجود ہے ،جب ایسا ہے تو قیامت تک پیش آنے والے حوادث کا راہ حل بھی اس کی تعلیمات میں موجود ہوگا ،لیکن ان کو استنباط کرنے اور سمجھنے کے لیے ایک علم کی ضرورت ہے جسے علم فقہ کہا جاتا ہے اسی کے ذریعے ان جدید مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے ۔ 4)۔اسلام کا تمام بشریت کے لیے سعادت کی ضمانت ہونا اسلام ایک ایسا دین ہے جو تمام بشریت کی ہدایت اور سعادت کے لیے آیا ہے یہ کسی خاص قوم یا علاقے کے لیے نہیں ہے بلکہ قرآن و حدیث میں اس چیز کو تاکید کے ساتھ بیان کیا گیا کہ نبی اکرم ﷺتمام انسانوں کے رسول بن کر آئے اور آپ کی تعلیمات سب کے لیے نجات کی ضمانت ہیں ، اب پوری انسانیت کے مسائل کا حل پیش کرنے کے لیے قرآن و سنت میں غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے اور ان کے کلی قواعد کو ان جدید حوادث پر تطبیق دینے کی ضرورت ہے ،اس ضرورت کو علم فقہ کے ذریعے پورا کیا جاسکتا ہے ،اس لحاظ سے کہا جاسکتا ہے کہ علم فقہ اپنے صحیح مفہوم کے لحاظ سے دین اسلام کا لازمہ ہے ۔ 5)۔اسلام کا جامع دین ہونا دین اسلام ایک جامع دین ہے ایسا نہیں کہ اسلام انسان کے فقط عبادت کے مسائل کو حل کرتا ہوں اور اس کی زندگی کے دیگر مسائل کو بغیر حل کے چھوڑ دیتا ہو بلکہ اسلام میں بشر کے دین و دنیا کی مشکلات کے لیے راہ حل بیان ہوئی ہے اس کی زندگی میں تمام جوانب من جملہ ، عبادت ، باہمی میل جول، معاملات ، اخلاقیات، اقتصادیات اور سیاسیات کے لیے روشن راہیں متعین کی گئی ہیں اور قرآن میں ہے : اس میں ہر چیز کا بیان موجود ہے اور سنت معصومینؑ میں بھی تاکید کی گئی ہے کہ ہر چیز کا ذکر معصومینؑ کے فرامین میں موجود ہے ۔ امام صادقؑ نے نبی اکرم ص کے خطبہ وداع میں نقل فرمایا: اے لوگو! کوئی چیز ایسی نہیں جو تمہیں جنت کے قریب کرتی ہو اور دوزخ سے دور کرتی ہو مگر یہ کہ میں نے اس کا تمہیں حکم دے دیا اور جو چیز تمہیں دوزخ کے قریب کرتی ہو اور جنت سے دور کرتی ہو اس سے میں نے تمہیں روک دیا ہے ۔ معلی بن خنیس نے امام صادق ؑسے نقل کیافرمایا: کوئی چیز نہیں جس میں دو شخص اختلاف کریں مگر اس کی اصل قرآن میں موجود ہے لیکن لوگوں کی عقلیں (معصومینؑ کی سنت کے بغیر ) اس تک نہیں پہنچتیں۔ حماد نے امام صادقؑ سے روایت کی فرمایا: کوئی چیز نہیں مگر اس کے بارے میں قرآن یا حدیث موجود ہے ۔ تو لازم ہے کہ اسلام کو بشریت کی ضرورت کے مطابق تمام جوانب میں پیش کیا جائے ،صحیح استنباط کرکے جدید پیش آنے والے سوالات کا حل نکالا جائے اور یہ کام علم فقہ کے ذریعے ہوتا ہے ۔