برصغیر پاک و ہند میں قدیم ایام سے شیعیان اہل بیت ع نے اپنی علمی و ثقافتی خدمات پر توجہ رکھی اور اس میں بھرپور کردار ادا کیا ہے ان امور کی تفصیل مختلف موضوعات کی مستقل فہرستوں اور کتب تاریخ کی متقاضی ہے ۔ سر دست برصغیر میں شیعہ علماء کی ادبی خدمات کے حوالے سے ایک اجمالی فہرست پیش ہے جس میں شیعہ علماء کی اس موضوع کی خدمات کا جائزہ لیا جائے گا۔یہ ایک وسیع و عریض موضوع ہے جس کیلئے برصغیر کے طویل و عریض خطے میں پھیلے ہوئے شیعہ علماء کی طول تاریخ میں خدمات کیلئے جامع پروگرام اور کثیر تعداد میں محققین کی شرکت لازمی ہے اور ہر علاقے میں ان علماء اعلام کی ادبی خدمات کو علیحدہ طورپر قلمبند کرکے ان کی تحلیل کی جانے کی ضرورت ہے لیکن چونکہ اس حوالے سے زیادہ کام نہیں ہوا اور گروہ محققین سے جدید ذرایع سے روابط ممکن ہوئے ہیں اس لیے ان کی معلومات کو اجمالی ترتیب دیکر مزید اضافہ کیلئے پیش جاتا ہے تاکہ اس حوالے سے جامع تر تحقیقات کیلئے راہ ہموار ہو اور محققین و علماء اس میں اپنی یاد داشتیں اور کتب و رسائل کو پیش فرمائیں ۔ ان ادبی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے ابھی ایک اجمالی فہرست ہی پیش ہوسکی ہے تاکہ ان میں سے ہر ایک باب پر علیحدہ تحقیقات کا آغاز ہو امید ہے یہ ادنی خدمات بارگاہ ربوبیت میں مقبول واقع ہوگی اور مکتب اہل بیت علیھم السلام کے امتیازات کو سمجھنے میں مددگار ہوگی ۔ 

زبان دانی کے لیے ضروری علوم:زبان دانی (Language)کیلیئے کونسی مہارتیں شرط ہیں؟ سو جاننا چاہیے کہ کسی بھی زبان پہ مہارت حاصل کرنے کیلئے چار قسم کے علوم اور مہارتوں کا هونا لازمی ہے : ١۔علم نحو (Grammar)،جس میں کلمات کو جملوں میں مناسب مقام پہ رکھنے اور اس کے اعراب کے بارے جانتے ہیں ۔ ٢۔علم صرف،جس میں اشتقاق کے متعلق جانتے ہیں کہ چند کلمات اور حروف تہجی کے مجموعے سے زیادہ الفاظ کیسے بنانے ہیں ؟ ٣۔علم لغت (Dictionary)،اس میں مفرادات اور کلمات کے معانی لکھے جاتے ہیں ۔ ٤۔علم بلاغت،اس میں تین علوم کی مدد سے بننے والے بامعنیٰ کلام کے حسن کو نکھارا جاتا ہے ۔ ان تما م علوم کے ذریعے چار مہارتیں (Four Skills)کسی بھی زبان دان کو حاصل ہونا لازم ہیں . ١۔سننے کی مہارت،Listenang skill. 2۔بولنے کی مہارت، Speaking skill . ٣۔پڑھنے کی مہارت،Reading skill ٤.لکھنے کی مہارت،Writing skill.. جب کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو سب سے پہلے سنتا ہے پھر بولتا ہے پھر سکول پڑھنے جاتاہے تولکھنے لگتا ہے یہ مہارتیں زبان سیکھنے والے کو بالترتیب حاصل کرنی ہوتی ہیں جب وہ کسی ایسی زبان کو سیکھنے لگے جو وہ نہیں جانتا ۔ تو علم نحو جملات میں کلمات کے آخر ی اعراب کے بارے بحث کرتا ہے اس کا موضوع اور محور گفتگو کلمہ و کلام ہے اگرچہ منطق و فلسفہ میں موضوع کی تعریف اس چیز کے ذریعے کی جاتی ہے جس کے عوارض ذاتیہ کے بارے اس علم میں بحث ہوتی ہےلیکن ادبیات کی خوبصورت وادی میں موضوع کو محور کلام قرار دینا کافی ہے ۔ ہاں علم نحو کی غرض و غایت صیانة اللسان عن خطاءٍ لفظیٍ،یعنی زبان کو بولتے ہوئے لفظی غلطی سے بچانا،ہر علم میں اس کی بحثیں موضوع کے گرد رہتی ہیں کسی دوسرے علم کی بحثیں بعض اوقات استطراداً ذکر ہوتی ہیں ۔لیکن یہ بہت کم اور شدید ضرورت کے وقت ہوتا ہے ۔ س حوالے سے مزید جستجو اور جامع تحقیقات کی ضرورت ہے بہتر ہوگا اگر دینی مدارس اور علماءو محققین اپنے اپنے مناطق اور علاقوں کے اہل و فضل کی علمی اور ادبی خدمات کی جامع تحقیقات پیش کریں جس میں ان کی خدمات کی قدر دانی ہوگی اور آئندہ محققین کیلئے علمی سرمایہ اور ادبی خزانہ جمع ہوگا ۔ اس کیلئے جس قدر ممکن ہو یاد داشتیں اور تحریریں جمع ہوں تو نہایت مفید اور علمی ادبی سرمایہ کے وسیع و عریض خدمات میں بہترین خدمات شمار ہونگی